LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد(سہ پہر) آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں بھی چین نے مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، وفاقی وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم کے ساتھ بات چیت کو چین نے سراہا ہے۔ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں بھی چین نے مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، سعودی عرب اور چین دونوں کا تعاون موجود ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے،کوشش رہی ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی ہے۔ ٹیکس واجبات ادا کرنے سے معیشت مضبوط ہوگی۔ ریفنڈ ایڈمنسٹریشن پر کام ہورہا ہے۔ ٹیکسز بڑھانے کے لیے عوام کو سہولیات دینا ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یکم جولائی سے آج تک قریباً 70 ارب روپے کے ریفنڈز دیے جا چکے ہیں۔ ریفنڈ دینا انتہائی ضروری ہے۔ 4 سے 5 ماہ قبل میں بھی سیلری کلاس میں تھا اور سب سے زیادہ ٹیکس دیتا تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مقامی سطح پر ٹیکس کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔ زراعت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کی اصلاحات کے حوالے سے وزیراعظم ہر ہفتے میٹنگ کرتے ہیں۔ وزرائے اعلیٰ زرعی شعبے پر ٹیکس کے لیے قانون سازی لائیں گے۔ میں چاہتا ہوں ہر سیکٹر کے لیے ٹیکس کا نظام انتہائی سادہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی ہے اور تاجروں کے لیے ٹیکسیشن کا عمل انتہائی آسان کردیا ہے، ٹیکس نادہندگان ملک اور عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، ٹیکس واجبات کی ادائیگی سے معیشت مضبوط ہوگی، تاجر اور سرمایہ کاروں کے لیے سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹائلزیشن کی وجہ سے دو تین چیزیں سمجھ آئی ہیں، میں جو بھی سفر کرتا ہوں، کریڈڈ کارڈ استعمال کرتا ہوں یا پھر کسی بھی قسم کی گاڑی یا گھر رکھتا ہوں تو وہ اس کا سارا ڈیٹا موجود ہے، اور یہ کہ میں ٹیکس کتنا ادا کرتا ہوں، اسی بنیاد پر ہم نے 49 لاکھ نان فائلرز کا ڈیٹا اٹھایا جس میں ان کا سارا لائف اسٹائل موجود ہے۔ ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی بدولت کرپشن اور کسی کو ہراساں کرنا ممکن نہیں ہو سکے گا کیوں کہ نان فائلرز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس جائیں گے، نان فائلرز کو ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے جس سے ایف بی آر کی جانب سے ہراسگی ختم ہوگی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کسٹمز میں 50 سے 200 ارب کی انڈر انوائسنگ ہے۔ ٹیکس نادہندگان ملک اور عوام کے ساتھ مخلص نہیں۔ 5 وزارتیں ایسی ہیں جن کے بعض شعبوں کا انضمام کرسکتے ہیں، کابینہ کی کمیٹی 5 وزارتوں کے معاملے پر کام کر رہی ہے۔ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے انضمام پر غور کررہے ہیں۔ وزارتوں کے انضمام کے حوالے سے بات چیت آگے بڑھے گی تو آگاہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت کا شعبہ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ کشمیر اور گلگت بلتستان کی وزارت ضم کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے اداروں کے حوالے سےجو کام کیا وہ آگے نہیں جاسکا۔ ہم ترقیاتی بجٹ بنا کر کوشش کر چکے ہیں، لیکن ہمیں بیرونی ادائیگیاں کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ اگر ہم میکرو اکنامک استحکام نہیں لاتے تو مسائل ہوں گے، ہم ہرطرح کی کوشش کرچکے ہیں۔