اسلام آباد(سہ پہر) پی ٹی آئی پر پابندی: آئین پڑھ لیا جاتا تو حکومت کے خلاف شور نہ مچتا، رانا ثناءاللہ
اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناءاللہ نے کہا ہے پی ٹی آئی پر پابندی کا حکومت کا فیصلہ آئین کے عین مطابق ہے جسے اگر پڑھ لیا جائے تو اس طرح شور نہ مچے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے جو اعلان کیا اس میں آئین کے متعلقہ آرٹیکل 17 کے سب آرٹیکل 2 کا ذکر بھی کیا تھا جس کے تحت حکومت کسی بھی پارٹی پر پابندی کے لیے ڈکلیریشن دے سکتی ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد یہ ڈکلیریشن سپریم کورٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 17 کے تحت کسی بھی پارٹی پر پابندی کے لیے ڈکلیریشن دے سکتی ہے کہ اس پارٹی کی ورکنگ ملکی سالمیت کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ڈکلیئریشن کو 15 دن میں سپریم کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے اور اگر سپریم کورٹ بھی ڈکلیریشن سے متفق ہوجائے تو اس پارٹی پرپابندی عائد ہوجاتی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اس حوالے سے اگر کسی پارٹی کے خلاف اس قسم کی اطلاعات ہوں کہ وہ ملک کے مفادات کے خلاف کوئی کام کررہی ہے تو وہ معلومات کابینہ کے سامنے رکھی جائیں گی اور اگر کابینہ منظوری دے گی، تو ڈکلیریشن سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی اپنا ارادہ ظاہرکیا ہے لیکن اس پر آئین میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک کابینہ کے سامنے وہ ڈیکلریشن پیش نہیں کی گئی تاہم کابینہ اگر اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ ڈیکلریشن سے متعلق شواہد موجود ہیں اور یہ حقائق پر مبنی ہے تو پھر اس حوالے سے پیش رفت ہوجائے گی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔